کیوں کر رکھوں عزیز نہ تیر نظر کو میں
کیوں کر رکھوں عزیز نہ تیر نظر کو میں
رکھتا ہوں دوست لذت درد جگر کو میں
آتا ہے یہ خیال کہ وہ بد گماں نہ ہو
کیا زخم دل دکھاؤں بھلا چارہ گر کو میں
ہستی میں تو پتا نہ چلا کیا ہوں کون ہوں
جاتا ہوں اب عدم میں خود اپنی خبر کو میں
دل لٹ گیا مرا نہ ہوئی کچھ خبر مجھے
بتلاؤں کس زباں سے نگہ کے اثر کو میں
غالب نہیں چلوں جو ہر اک تیز رو کے ساتھ
پہچانتا ہوں اپنے ہر اک راہبر کو میں
میری طرح ہے یہ بھی کوئی دم کی میہماں
کیوں کر نہ روؤں دیکھ کے شمع سحر کو میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.