لعلیں لبوں سے اب وہ گل افشاں ہوئے تو ہیں
لعلیں لبوں سے اب وہ گل افشاں ہوئے تو ہیں
فردوس گوش و لطف دل و جاں ہوئے تو ہیں
حالات کچھ نئے سے نمایاں ہوئے تو ہیں
پھر انقلاب زیست کے ساماں ہوئے تو ہیں
صحن چمن میں لالہ و گل سرو و یاسمن
جلوہ طراز فصل بہاراں ہوئے تو ہیں
واقف نہ تھے جو گردش دوراں ہے چیز کیا
اب آشنا وہ کیف بداماں ہوئے تو ہیں
کل تک جو اہل عشق وفا پر تھے خندہ زن
وہ خود بھی آج چاک گریباں ہوئے تو ہیں
ان کو ہے برہمی مرے احساس عشق پر
لیکن وہ منفعل کسی عنواں ہوئے تو ہیں
انعامؔ زندگی کی کشاکش کے باوجود
اس سخت دور میں بھی غزل خواں ہوئے تو ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.