لا مکاں سے بھی پرے خود سے ملاقات کریں
لا مکاں سے بھی پرے خود سے ملاقات کریں
کھل کے تنہائی کی وسعت پہ ذرا بات کریں
ہر بڑے نام کو چھوٹوں سے جلا ملتی ہے
شہر کی حاشیہ آرائی مضافات کریں
لاج ویرانی کی رکھنی ہے چلو اہل جنوں
آبلہ پائی سے آباد خرابات کریں
کھیت سوکھے تو ہوا پھر سے سنک جائے گی
آپ بادل ہیں تو دعویٰ نہیں برسات کریں
گل نوازو ہمیں کانٹوں نے نوازا ہے بہت
ہم پہ واجب ہے کہ زخموں کی مدارات کریں
عیش آوارگی کیا کیا تھے تری گلیوں میں
سوچ کی پریاں وہیں اب گزر اوقات کریں
میں اگر ذکر بھی اس کا نہ کروں شعروں میں
استعارات علامات اشارات کریں
متن کو حسن کے اعراب عطا ہم نے کئے
ہم سے تشریح طلب جسم کی آیات کریں
غیر محرم سے بچا اپنی غزل کو عازمؔ
چھیڑخوانی نہ کہیں مولوی حضرات کریں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.