لائے تو نقد جاں سر بازار کیا کہیں
دلچسپ معلومات
1963
لائے تو نقد جاں سر بازار کیا کہیں
ہر شخص ہے اسی کا خریدار کیا کہیں
اک داستان تیشہ ہر اک سنگ و خشت ہے
کیوں بولتے نہیں در و دیوار کیا کہیں
اس کی گلی سے پھیر کے لے آئے جان و دل
کتنا ہے زندگی سے ہمیں پیار کیا کہیں
دشمن ہوئے ہیں اپنے ہوئے جب سے اس کے دوست
خود کو کہیں دوانہ کہ ہشیار کیا کہیں
ہم بھی وہی ہیں تم بھی وہی شہر بھی وہی
حائل مگر ہے وقت کی دیوار کیا کہیں
ساز شکست دل تو سدا سے خموش ہے
ہوتا ہے کیسے شعر میں اظہار کیا کہیں
- کتاب : Qamat (Pg. 39)
- Author : Shahid Hussain
- مطبع : Arshia Publications (1985)
- اشاعت : 1985
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.