لائی نہیں پیام کوئی زلف یار سے
لائی نہیں پیام کوئی زلف یار سے
مجھ کو شکایتیں ہیں نسیم بہار سے
کھیلا ہو جو درازیٔ گیسوئے یار سے
وہ کیا ڈرے گا طول شب انتظار سے
آہستہ اے نسیم کہ یہ زندگی مری
ملتی ہوئی ہے شمع سر رہ گزار سے
میرا ہی ایک عکس ہے کیا طور کیا کلیم
دیکھے کوئی مجھے نگہ اعتبار سے
اک داغ ہی سہی ٹھہر اے مرگ ناگہاں
لے جائیں کچھ تو عالم ناپائیدار سے
مجھ کو مٹائے گردش لیل و نہار کیا
باہر ہے عشق گردش لیل و نہار سے
وہ دل کے آئنے میں رہے اور مری نظر
آگے بڑھی نہ آئنہ اعتبار سے
ہم بیخودان عشق سے کیا پرسش بہار
پوچھو ہمارے پیرہن تار تار سے
میری طرح انہیں بھی نہ رسوا کرے ظفرؔ
ڈرتا ہوں اپنے نالۂ بے اختیار سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.