لاکھ بجھاؤ بجھتی نہیں ہے خرمن جاں سے مدفن تک
لاکھ بجھاؤ بجھتی نہیں ہے خرمن جاں سے مدفن تک
آتش گل جب آ جاتی ہے بڑھتے بڑھتے دامن تک
اک وقت ایسا آئے گا زنجیر سفر بھی ٹوٹے گی
ساتھ مرے جب رک جائے گا عمر رواں کا توسن تک
ذرہ ذرہ ارض و سما کا اپنی قیمت رکھتا ہے
حسن نظر کا کھیل ہے سارا ویرانے سے گلشن تک
کھلتے ہی مٹھی ہم سفروں پر سکتے جیسا عالم تھا
دیکھ کے میرے رخت سفر کو نم دیدہ تھا رہزن تک
اس دنیا نے ہم پر اس کے دروازے جب بند کئے
ہم نے خود کو خاک کیا اور اڑ کر پہنچے روزن تک
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.