لاکھ چاہا میں نے پردہ سامنے آیا نہیں
لاکھ چاہا میں نے پردہ سامنے آیا نہیں
میری آنکھوں نے اسے ڈھونڈا مگر پایا نہیں
رہرو دشت تمنا کا سفر مشکل ہوا
دھوپ تا حد نظر ہے اور کہیں سایہ نہیں
کچھ دنوں سے بڑھ رہا ہے میرے دل کا اضطراب
اک بھی لمحے نے مجھے آرام پہنچایا نہیں
نقش ہے میری صدا اب تک در و دیوار پر
تیرے کانوں سے تو اک بھی لفظ ٹکرایا نہیں
جتنے اصلی پھول تھے گلدان میں مرجھا گئے
کاغذی پھولوں میں کوئی پھول کمہلایا نہیں
ابر گزرا ہے مری کشت تمنا سے رشیدؔ
سایہ تو اس نے کیا ہے مینہ برسایا نہیں
- کتاب : Auraaq (Pg. 50)
- Author : Vazeer Agha
- مطبع : Office auraq. chouck Urdu Bazar, Lahore (Nov. Dec. 1974)
- اشاعت : Nov. Dec. 1974
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.