Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

لاکھ سمجھایا مگر ضد پہ اڑی ہے اب بھی

سردار آصف

لاکھ سمجھایا مگر ضد پہ اڑی ہے اب بھی

سردار آصف

MORE BYسردار آصف

    لاکھ سمجھایا مگر ضد پہ اڑی ہے اب بھی

    کوئی امید میرے پیچھے پڑی ہے اب بھی

    شہر تنہائی میں موسم نہیں بدلا کرتے

    دن بہت چھوٹا یہاں رات بڑی ہے اب بھی

    مان لوں کیسے یہاں دریا نہیں تھا لوگو

    دیکھ لو ریت پہ اک کشتی پڑی ہے اب بھی

    چھت میں کچھ چھید ہیں یہ راز بتانے کے لئے

    دھوپ خاموشی سے کمرے میں کھڑی ہے اب بھی

    وقت نے نام و نسب چھین لیا ہے لیکن

    غور سے دیکھ مری ناک بڑی ہے اب بھی

    آسماں تو نے چھپا رکھا ہے سورج کو کہاں

    کیوں کلائی میں تری بند گھڑی ہے اب بھی

    منزلیں دیتی ہیں آواز کہ جلدی آؤ

    پیڑ کہتے ہیں رکو دھوپ کڑی ہے اب بھی

    مأخذ :
    • کتاب : Muhaz Par mein (Poetry) (Pg. 31)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے