لاکھوں دکھ ہیں جان اکیلی
لاکھوں دکھ ہیں جان اکیلی
جیون کیا ہے ایک پہیلی
من کی اک اک آشا جیسے
دلہن کی کوئی نئی نویلی
رس بھرتا ہے جب نینوں میں
رت ہوتی ہے کیا البیلی
پل کا ہنسنا عمر کا رونا
پریت کی ریت نہ پوچھ سہیلی
بھر لیا دامن رسوائی سے
اپنے سر پر تہمت لے لی
ہنس ہنس کر دکھ کے دن کاٹے
ہنس ہنس کر ہر آفت جھیلی
من بسیا رسیا نہیں آیا
من کی سونی رہی حویلی
پھولوں نے جب پھاگ بنایا
ہم نے خون سے ہولی کھیلی
بنتی سن لے بھگون میری
ہے تو ہی سب جگ کا بیلی
پی سکھ کے جھولے میں جھولے
شاخ پہ جیسے پھول چنبیلی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.