لالہ کارئ محبت نہ رہی
لالہ کارئ محبت نہ رہی
کہ لہو رونے کی عادت نہ رہی
مر گئیں آرزوئیں گھٹ گھٹ کر
دل میں اب ایک بھی حسرت نہ رہی
دل افسردہ کو کیا گرمائیں
گرمئ ذوق محبت نہ رہی
شاق تھی پہلے پہل تو مگر اب
بے دلی باعث وحشت نہ رہی
سحر و شام کے نظاروں میں
وہ صباحت وہ ملاحت نہ رہی
دل پہ ہے داغ کہ اب ذوق انگیز
شفق شام کی رنگت نہ رہی
کبھی بہلاتی تھی دل کو آ کر
کیوں وہ امید کی عادت نہ رہی
موت تھی تیری جدائی ہم کو
زہر کھانے کی ضرورت نہ رہی
شاعری نام تھا اک حالت کا
اب وہ محرومؔ کی حالت نہ رہی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.