لالہ و گل کا جہاں راس کب آیا ہے مجھے
لالہ و گل کا جہاں راس کب آیا ہے مجھے
ان نظاروں نے بہت خون رلایا ہے مجھے
وقت نے جب کوئی آئینہ دکھایا ہے مجھے
کیا بھیانک مرا چہرہ نظر آیا ہے مجھے
تلخیٔ مرگ رگ و پے میں اترتی جائے
زندگی تو نے یہ کیا زہر پلایا ہے مجھے
چلتے چلتے یوںہی تھک کر کہیں سو جاؤں گا
دشت غربت کی کڑی دھوپ ہی سایا ہے مجھے
زندگی نے مری دم سادھ لیا ہے جیسے
جب تری یاد میں کھویا ہوا پایا ہے مجھے
افق دل پہ نظر آتی ہے کھو جاتی ہے
ایک پرچھائیں نے دیوانہ بنایا ہے مجھے
گھر سے نکلا ہوں تو اب پوچھ رہا ہوں خود سے
جا رہا ہوں میں کہاں کس نے بلایا ہے مجھے
کوئی ہوگا جو مری راہ تکے گا شاید
اک یہی وہم یہاں کھینچ کے لایا ہے مجھے
صرف اک خواب تھا میں اپنے زمانے کے لیے
جس نے پایا ہے مجھے اس نے گنوایا ہے مجھے
دو ستاروں کی ملاقات کا وحشی نغمہ
بے صدا رات نے پھر آج سنایا ہے مجھے
خواب اس کے کبھی ہو جائیں نہ ویراں مخمورؔ
اس نے کیوں اپنے خیالوں میں بسایا ہے مجھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.