لاش کی طرح ہو چکا ہوں میں
لاش کی طرح ہو چکا ہوں میں
جانے کس طرح جی رہا ہوں میں
خود کے اندر ہی قید ہو بیٹھا
اپنے پنجرے میں ہی پڑا ہوں میں
صرف یادیں ملیں گی کمرے میں
اب یہاں سے چلا گیا ہوں میں
کون مجھ کو گھماتا رہتا ہے
کس کی انگلی پہ ناچتا ہوں میں
میں جو منزل پہ خود نہیں پہنچا
اسی منزل کا راستہ ہوں میں
آنسو میری ہنسی اڑاتے ہے
مسکراہٹ پہ رو لیا ہوں میں
زہر یوں ہی پیے گا اب مجھ کو
ہوا یوں زہر پی چکا ہوں میں
روح سے کچھ خریدنا ہے مجھے
جسم کو سانسیں بیچتا ہوں میں
کھو دیا روشنی میں اپنا وجود
اب اندھیروں میں ڈھونڈھتا ہوں میں
میرے پیچھے کوئی نہ روئے گا
موت کے ساتھ جا رہا ہوں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.