لب چپ ہوئے تو دیدۂ تر بولنے لگے
لب چپ ہوئے تو دیدۂ تر بولنے لگے
آنکھوں کے اشک بار دگر بولنے لگے
گھبرا کے تیرا نام پکارا تھا ایک بار
دامن سے شب کے نور سحر بولنے لگے
تھا بعد قتل سارے علاقے میں اک سکوت
پھر یوں ہوا کہ زخم جگر بولنے لگے
لوگوں کے درد چننے میں کھویا ہو جب مسیح
ایسے میں اک صلیب اگر بولنے لگے
شہ سرخیوں میں ذکر نہ آیا تو یہ ہوا
بستی کے ساتھ کیا ہوا گھر بولنے لگے
ڈھلکے ذرا نقاب سر بزم رخ سے جب
اس پر ٹھٹھک کے سب کی نظر بولنے لگے
رنگوں کی کیا بساط کہ تصویر ہو سکیں
کوثرؔ تمہارے دست ہنر بولنے لگے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.