لب نازک ہے نکل جائے نہ انکار کہیں
لب نازک ہے نکل جائے نہ انکار کہیں
بات بوسے کی تھی بڑھ جائے نہ تکرار کہیں
ایسے موقع سے کہ کچھ ہم بھی ستا لیں ان کو
ہم کو ملتے نہیں معشوق ستم گار کہیں
رنگ لائے نہ کہیں پی کے نکلنا تیرا
تجھ کو رسوا نہ کرے شوخئ رفتار کہیں
حق پرستی بھی یہیں بادہ پرستی بھی یہیں
میکدہ چھوڑ کے جاتے نہیں مے خوار کہیں
بد گماں غیر نہ ہو کیجیے مجھ پر نہ عتاب
بے چھوئے سرخ نہ ہو جائیں یہ رخسار کہیں
آپ کا گھر بھی نہ لے غیر کے گھر کے ہم راہ
مجھ کو نادم نہ کرے آہ شرربار کہیں
لاغری میری مجھے آج کرے گی محجوب
ان کے ناوک کو ملے گا نہ دل زار کہیں
مجھ کو ڈر ہے کہ رقیبوں کو نہ ہو جائے خبر
سن نہ لے بات مری آپ کی دیوار کہیں
دل ناکارہ کو پھینک آئے گلی میں اس کی
نہ اٹھے دام جو اس کے سر بازار کہیں
سارے دنیا کے حسیں جانچ لیں شاید گستاخؔ
کوئی قسمت سے نکل آئے طرحدار کہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.