Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

لب ساحل سمندر کی فراوانی سے مر جاؤں

محشر آفریدی

لب ساحل سمندر کی فراوانی سے مر جاؤں

محشر آفریدی

MORE BYمحشر آفریدی

    لب ساحل سمندر کی فراوانی سے مر جاؤں

    مجھے وہ پیاس ہے شاید کہ میں پانی سے مر جاؤں

    تم اس کو دیکھ کر چھو کر بھی زندہ لوٹ آئے ہو

    میں اس کو خواب میں دیکھوں تو حیرانی سے مر جاؤں

    میں اتنا سخت جاں ہوں دم بڑی مشکل سے نکلے گا

    ذرا تکلیف بڑھ جائے تو آسانی سے مر جاؤں

    غنیمت ہے پرندے میری تنہائی سمجھتے ہیں

    اگر یہ بھی نہ ہوں تو گھر کے ویرانے سے مر جاؤں

    نظر انداز کر مجھ کو ذرا سا کھل کے جینے دے

    کہیں ایسا نہ ہو تیری نگہبانی سے مر جاؤں

    بہت سے شعر مجھ سے خون تھکواتے ہیں آمد پر

    بہت ممکن ہے میں ایک دن غزل خوانی سے مر جاؤں

    تری نظروں سے گر کر آج بھی زندہ ہوں میں کیا خوب

    تقاضا ہے یہ غیرت کا پشیمانی سے مر جاؤں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے