لب ہیں خاموش زباں سلب نگاہیں قیدی
لب ہیں خاموش زباں سلب نگاہیں قیدی
زندگی نام کے زنداں میں ہیں سانسیں قیدی
کل جو کھلتیں تھیں محبت کی حرارت پا کر
ہو گئیں آج وہ بے باق سی باہیں قیدی
کوئی آواز نہ سسکی نہ کوئی چیخ کہیں
درد محبوس ہے سہمی ہوئی آہیں قیدی
دو گھڑی کو ہی حقیقت یہ بھلانے کے لئے
خواب دیکھے کوئی کیسے کہ ہیں آنکھیں قیدی
یاس کے شہر میں امید سحر کون کرے
جب اندھیروں نے بنا رکھی ہوں راتیں قیدی
دشت ہستی کا ہے درپیش سفر مدت سے
بے نشاں منزل مقصود ہے راہیں قیدی
گلشن زیست پہ ڈالا ہے خزاں نے ڈیرا
کیا خبر کس کے چمن کی ہیں بہاریں قیدی
ہم گنہ گار محبت کی معافی بھی نہیں
ہاتھ اٹھتے ہی نہیں لب پہ دعائیں قیدی
زخم ماضی کے حناؔ رہتے ہیں ہر دم تازہ
دل کے اک بند دریچے کی ہیں یادیں قیدی
- کتاب : Word File Mail By Salim Saleem
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.