لب و نظر کو ترے پیار کی ہنسی نہ ملی
لب و نظر کو ترے پیار کی ہنسی نہ ملی
کرے جو دل میں اجالا وہ روشنی نہ ملی
ہزار بار چمن سے بہار گزری ہے
یہ اور بات ہے پھولوں کو تازگی نہ ملی
یہ کیسی رات ہے کس شہر کے یہ رستے ہیں
جگر کا خون جلا بھی تو روشنی نہ ملی
وہاں تو کٹ گئیں عیش و نشاط میں عمریں
یہاں تو ایک مسرت کی سانس بھی نہ ملی
ہر ایک پھول میں پایا ترا ہی رنگ و جمال
کوئی بھی شکل گلستاں میں اجنبی نہ ملی
تمہارے روپ کی یہ چاندنی بھی کیا کم ہے
نہیں یہ فکر مجھے روشنی ملی نہ ملی
ہر ایک راہ نے دوری بڑھائی منزل کی
دکھائے راہ جو منزل کی وہ کلی نہ ملی
ہمارے پاؤں کی زنجیر تو بنی کڑیاں
دلوں کو جوڑ دے ایسی کوئی کڑی نہ ملی
تمام عمر ترستی رہی نگاہ سحرؔ
اجالے دن کے ملے شب کی چاندنی نہ ملی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.