لب پر نہ شکوۂ غم ایام آئے گا
لب پر نہ شکوۂ غم ایام آئے گا
جب آئے گا زباں پہ ترا نام آئے گا
جن کا خیال انہیں سحر و شام آئے گا
میں جانتا ہوں ان میں میرا نام آئے گا
اس زلف مشکبو کا جنہیں مس نصیب ہے
دل کو انہیں فضاؤں میں آرام آئے گا
بادل بھی قرمزی ہیں شرابیں بھی قرمزی
اب بھی اگر نہ پی تو پھر الزام آئے گا
خورشید کو طلوع میں کیوں دیر ہو گئی
کیا آخر شب اور بھی اک جام آئے گا
مجھ کو یقیں ہے گردش ساغر کے باوجود
اکثر خیال گردش ایام آئے گا
فطرتؔ کو ہے سیاست پیر مغاں سے کام
سرشار ہو چکوں گا تو پھر جام آئے گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.