لب پہ آئی نہ میرے جی کی بات
بات جب کی تو کی اسی کی بات
بس وہی ایک روشنی کی بات
کون سنتا ہے تیرگی کی بات
جب ملے تب کروں پری کی بات
اب تو کرتا ہوں بس ابھی کی بات
دیکھ کر روز و شب کا پھر جانا
عقل سمجھی ہے زندگی کی بات
کس نے سوچا تھا آدمی ہی بھلا
سن سکے گا نہ آدمی کی بات
تیرگی لاکھ راستہ روکے
پھیل رہتی ہے روشنی کی بات
سن کے میری ہوئے وہ یوں گویا
جب بھی کی تو نے بس وہی کی بات
روٹھ جانے کا خدشہ تھا صائنؔ
ورنہ کہہ لیتے خود سے جی کی بات
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.