لب پہ حرف معتبر رکھتا ہے وہ
بات کرنے کا ہنر رکھتا ہے وہ
ایک عالی شان گھر رکھتا ہے وہ
پھر بھی خود کو در بدر رکھتا ہے وہ
ایک اپنی ہی نہیں ہیں الجھنیں
کتنے غم ہائے دگر رکھتا ہے وہ
اڑ رہا ہے جو کھلے آکاش میں
آنے والے کل کا ڈر رکھتا ہے وہ
سر سے پا تک چیختی سناٹگی
اپنے اندر اک کھنڈر رکھتا ہے وہ
ٹھوکروں میں اس کی ہے سلطانیت
پیٹ پر پتھر مگر رکھتا ہے وہ
دل جلا کے جانے کی کی یاد میں
شام کی دہلیز پر رکھتا ہے وہ
دل کے پاؤں ڈال دی زنجیر عقل
نفس کو یوں مار کر رکھتا ہے وہ
رات بھر چہرہ خدا کی یاد میں
آنسوؤں سے تر بہ تر رکھتا ہے وہ
کھویا رہتا ہے کتابوں میں مگر
شہر و صحرا کی خبر رکھتا ہے وہ
آدمی سے ہو گئی ہیں نفرتیں
گھر میں جنگلی جانور رکھتا ہے وہ
جھیل لڑکی مور تتلی گل ہوا
خواب کی دیوار پر رکھتا ہے وہ
ایک نقش پا زمیں پر ہے منیرؔ
دوسرا افلاک پر رکھتا ہے وہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.