لب پہ سرخی کی جگہ جو مسکراہٹ مل رہے ہیں
لب پہ سرخی کی جگہ جو مسکراہٹ مل رہے ہیں
حسرتوں کا بوجھ شانوں پر اٹھا کر چل رہے ہیں
زندگی کی دوڑ میں پیچھے نہ رہ جائیں کسی سے
خوف و خواہش کے یہ پیکر نیند میں بھی چل رہے ہیں
دل میں خیمہ زن اندھیرو کتنی جلدی میں ہے سورج
جسم تک جاگے نہیں ہیں اور سائے ڈھل رہے ہیں
میرے قصے میں اچانک جگنوؤں کا ذکر آیا
آسماں پر میرے حصے کے ستارے جل رہے ہیں
راکھ ہوتے جا رہے ہیں ماہ و سال زندگانی
جگمگا اٹھا جہاں ہم ساتھ پل دو پل رہے ہیں
مائل سجدہ غلامی بھول جا خوئے سلامی
آج وہ بادل کہاں سایہ فگن جو کل رہے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.