لب پہ تبسم روز سجانا پڑتا ہے
لب پہ تبسم روز سجانا پڑتا ہے
غم اپنا اس طرح چھپانا پڑتا ہے
ایسا بھی ہوتا ہے اصولی جنگوں میں
ہار کو بھی سینے سے لگانا پڑتا ہے
کھا کر روکھی-سوکھی ننھے بچوں کو
پیٹ کا شعلہ روز بجھانا پڑتا ہے
جوڑ رہے ہیں پیسہ پیسہ سب لیکن
سب دنیا میں چھوڑ کے جانا پڑتا ہے
ہم مزدوروں کی قسمت میں چھاؤں کہاں
دھوپ میں خود کو روز جلانا پڑتا ہے
جھوٹی تسلی دے دے کر ارمانوں کو
سارا سارا دن بہلانا پڑتا ہے
پیٹ کی آگ بجھانے کو درویشؔ یہاں
قطرہ قطرہ خون جلانا پڑتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.