لب پہ تکریم تمنائے سبک پائی ہے
پس دیوار وہی سلسلہ پیمائی ہے
تختۂ لالہ کی ہر شمع فروزاں جانے
کس بھلاوے میں مجھے دیکھ کے لہرائی ہے
خاک در خاک چھپی ہے مری آنکھوں کی چمک
جس خرابے میں تری انجمن آرائی ہے
اپنے ہی پاؤں کی آواز سے ڈر جاتا ہوں
میں ہوں اور رہ گزر بیشۂ تنہائی ہے
پھر سر صبح کسی درد کے در وا کرنے
دھان کے کھیت سے اک موج ہوا آئی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.