لب پہ توحید تو دل میں لیے بت خانہ پھروں
لب پہ توحید تو دل میں لیے بت خانہ پھروں
سب کے ہم راہ چلوں سب سے جداگانہ پھروں
اجنبی شہر سے یوں گزروں کہ جیسے گھر سے
اپنے ہی گھر میں چلی آؤں تو بیگانہ پھروں
بھٹکی روحوں کی طرح خاک سے تا ہفت افلاک
دائرہ دائرہ افسانہ در افسانہ پھروں
سفر شوق کی اک سمت معین بھی تو ہو
کب تلک وقت کے بازار میں طفلانہ پھروں
نظر آیا نہ خزاں سے کوئی اکتایا ہوا
میں تو ہاتھوں میں لیے پھول کا نذرانہ پھروں
مستحق پاؤں تو یہ فرض ادا ہو جائے
اپنے ماتھے میں لیے سجدۂ شکرانہ پھروں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.