لب تک جو نہ آیا تھا وہی حرف رسا تھا
لب تک جو نہ آیا تھا وہی حرف رسا تھا
جس کو نہ میں سمجھا تھا وہی میرا خدا تھا
میں دست صبا بن کے اسے چھیڑ رہا تھا
وہ غنچۂ نو رس تھا ابھی تک نہ کھلا تھا
پتھر کی طرح پھول مرے سر پہ لگا تھا
اس وقت سبھی روئے تھے میں صرف ہنسا تھا
اترا تھا رگ و پے میں مرے زہر کے مانند
وہ درد کی صورت مرے پہلو سے اٹھا تھا
محروم رکھا تھا مجھے میری ہی انا نے
جو اٹھ نہ سکا تھا وہ مرا دست دعا تھا
ہر چند کی نسبت تو مجھے گل سے رہی تھی
میں بو کی طرح پیرہن گل سے جدا تھا
محرومی کا احساس رہا اس سے نہ مل کر
ملنے پہ یہ احساس مگر اور سوا تھا
جیسے کوئی کچھ رکھ کے کہیں بھول گیا ہو
اس طرح ازل سے وہ مجھے ڈھونڈ رہا تھا
- کتاب : Qamat (Pg. 55)
- Author : Shahid Hussain
- مطبع : Arshia Publications (1985)
- اشاعت : 1985
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.