لبوں کے پاس تمہارے کہاں سے آئی چوٹ
لبوں کے پاس تمہارے کہاں سے آئی چوٹ
برا ہو غیر کا اس نے دی یہ پرائی چوٹ
تری نظر نے اس انداز سے لگائی چوٹ
نشانہ دل کا لیا اور جگر پہ آئی چوٹ
یہ کیا کہا کہ بچھڑ کر ہمیں لگائی چوٹ
وصال ہم سے کرے ہے شب جدائی چوٹ
انہیں گوارہ نہیں کوئی خوبرو خود سا
جو آئنے میں بھی دیکھا اسے لگائی چوٹ
بنی ہے اہل سخن کے ہر اک مرض کی دوا
غزل میں حضرت حارثؔ نے کیا نبھائی چوٹ
تہہ مزار ہمارا عذاب ختم ہوا
جو تم نے ٹھوکروں سے قبر پر لگائی چوٹ
لگا ہوا ہے اسے میری آہ کا چسکہ
دوا سے کرتی رہی ہے مری برائی چوٹ
برا نہ کر سکا کچھ زخم دل ہمارا کہ ہم
جہاں میں لائے تھے اس پر لگی لگائی چوٹ
سبب جو داور محشر نے اس سے پوچھ لیا
تمہاری سمت نظر کر کے مسکرائی چوٹ
ستم ظریف کوئی حد ستم کی بھی ہوگی
تری نظر سے کہاں تک کرے لڑائی چوٹ
غزل تو کام ہے حارثؔ زبان والوں کا
بڑے بڑوں نے سخن میں یہاں پہ کھائی چوٹ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.