لبوں پہ لالہ و گل کے وہ اب ہنسی نہ رہی
لبوں پہ لالہ و گل کے وہ اب ہنسی نہ رہی
نسیم صبح کے جھونکوں میں تازگی نہ رہی
یہ آج کیسی پلائی ہے اے مرے ساقی
خودی کا دور گیا اور بے خودی نہ رہی
کیا اگرچہ بہت پائمال گردوں نے
ترے ستم کی بھی ظالم مگر کمی نہ رہی
کسی نے روئے حسیں سے نقاب کیا الٹی
فلک پہ چاند ستاروں میں روشنی نہ رہی
ضرور آئیں گے وہ اب یقین ہے مجھ کو
دل حزیں میں وہ پہلی سی بیکلی نہ رہی
نہ مجھ سے پوچھ تو روداد زندگی پیکاںؔ
جہان زیست میں کوئی بھی دل کشی نہ رہی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.