لبوں پہ مہر خموشی زباں پہ تالا ہے
لبوں پہ مہر خموشی زباں پہ تالا ہے
ضرور پھر کوئی طوفان آنے والا ہے
اگر یہ تھام نہ لیتی تو گر پڑا ہوتا
تمہاری یاد نے مجھ کو بڑا سنبھالا ہے
کسی کے چہرے پہ بکھری ہیں جابجا زلفیں
کہیں پڑا ہے اندھیرا کہیں اجالا ہے
ابھی تو آگے بہت امتحان باقی ہے
ابھی تو صرف پرندوں نے پر نکالا ہے
مرے لیے تو یہی انتظام کافی ہے
کہ مے کدوں میں مرے نام کا پیالہ ہے
اسی کی ذات سے ہے ساری کائنات میں رنگ
اسی کے حسن کا دنیا میں بول بالا ہے
اگر ضمیر کی قندیل ہو گئی روشن
تو پھر سمجھیے اندھیرے میں بھی اجالا ہے
رہیں چراغ بھلا کس طرح ذکیؔ محفوظ
ہوائیں ڈھونڈ رہی ہیں کہاں اجالا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.