لبوں پہ پیاس وہ تحریر کرنے والا ہے
لبوں پہ پیاس وہ تحریر کرنے والا ہے
شعور ذات کو تقریر کرنے والا ہے
جو خواب دشمن جاں ہے اسے وہ آج کی رات
ہماری آنکھ میں تصویر کرنے والا ہے
یہ شور چاروں طرف ہے کہ آج شام کے بعد
ہمیں وہ صاحب تقدیر کرنے والا ہے
سنا ہے آج دکھائے گا رنگ حرف و نوا
چلو کہ آج وہ تقریر کرنے والا ہے
سنا ہے پھر سے کھلائے گا مجھ میں خواب کے پھول
گزشتہ رشتوں کی تعمیر کرنے والا ہے
نکل گیا جو کبھی منہ سے بے خیالی میں
اس ایک لفظ کو جاگیر کرنے والا ہے
سفر ہے صدیوں کا جس کو کہ میرا پائے طلب
بس ایک پل ہی میں زنجیر کرنے والا ہے
سنا ہے آج ملے گا وہ غم نصیبوں سے
سپاہ درد کو زنجیر کرنے والا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.