لبوں سے آنکھ سے رخسار سے کیا کیا نہیں کرتا
لبوں سے آنکھ سے رخسار سے کیا کیا نہیں کرتا
وہ جادو کون سا ہے جو کہ وہ چہرہ نہیں کرتا
میں سارے کاغذوں پہ ایک مصرعہ لکھ کے رکھوں گا
وہ جب تک آ کے میرے شعر کو پورا نہیں کرتا
فسادوں میں جو شامل ہیں وہ مہرے ہیں سیاست کے
خود اپنے آپ کوئی بھی یہاں دنگا نہیں کرتا
ہواؤں میں نگر کی اس قدر کچھ زہر پھیلا ہے
نہ گل دیتے ہیں خوشبو پیڑ بھی سایا نہیں کرتا
جو لکھتا ہوں وہ ہوتا ہے فقط تسکین کی خاطر
میں اپنی شاعری کا شہر میں سودا نہیں کرتا
مجھے منظور ہے بیمار رہنا عمر بھر یوں ہی
وہ جب تک ہاتھ سے چھو کر مجھے اچھا نہیں کرتا
چلو مانا کہ اپنی اہمیت ہے شوخؔ دولت کی
زمانے میں مگر ہر کام ہی پیسہ نہیں کرتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.