لبریز ہو چکا ہے پیمانہ زندگی کا
لبریز ہو چکا ہے پیمانہ زندگی کا
سن جاؤ اب بھی آ کر افسانہ زندگی کا
جب حال آپ ہی نے پوچھا نہ زندگی کا
پھر کس کو ہم سنائیں افسانہ زندگی کا
اب ہم ہیں اور ظالم تیری گلی کے چکر
گردش میں آ گیا ہے پیمانہ زندگی کا
کیا آپ سن سکیں گے روداد یاس و حسرت
کیا آپ کو سناؤں افسانہ زندگی کا
آؤ کہ بے تمہارے دم رک گیا ہے لب پر
کیوں طول کر رہی ہو افسانہ زندگی کا
خود میرے چارہ گر کا چہرہ اتر چلا ہے
اب دے فریب مجھ کو دنیا نہ زندگی کا
آؤ کہ آ رہے ہیں اب نزع کے پسینے
یعنی چھلک چلا ہے پیمانہ زندگی کا
تم بھی ہو کچھ خجل سے میرا بھی رک چلا دم
کہہ دو تو ختم کر دوں افسانہ زندگی کا
دامن پہ گر رہے ہیں اے ابرؔ اشک رنگیں
لکھتا ہوں خون دل سے افسانہ زندگی کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.