لڑاتے ہی نظر ساقی سے چکراتا ہے سر اپنا
لڑاتے ہی نظر ساقی سے چکراتا ہے سر اپنا
یہ وہ مے ہے کہ پیتے ہی دکھاتی ہے اثر اپنا
کریں وہ محفل اغیار سے کیوں رخ ادھر اپنا
فغاں ہے بے اثر نالہ ہے مایوس اثر اپنا
دکھاتے ہیں جسے وہ جلوۂ برق نظر اپنا
وہ رہ جاتا ہے ہاتھوں سے کلیجہ تھام کر اپنا
بھرے گلہائے نظارہ سے دامان نظر اپنا
مقدر جاگ اٹھے جلوہ دکھائیں وہ اگر اپنا
کرے تیغ نگاہ ناز لوہا تیز تر اپنا
لہو میں ڈوبنے کو دل بھی ہے سینہ سپر اپنا
کٹھن راہ عدم ہے اور اپنی شام غربت ہے
نہ کوئی ہم سفر اپنا نہ کوئی راہبر اپنا
ہجوم آرزو میں یہ کہیں گم ہو گیا ہوگا
مرے دل میں خود آ کر ڈھونڈھ لو تیر نظر اپنا
دکھا دو روئے روشن کی جھلک صدقہ جوانی کا
تمہارے سامنے پھیلا ہے دامان نظر اپنا
دم آخر ہے وہ بہر عیادت آنے والے ہیں
نہ ٹوٹے اور دم بھر رشتۂ تار ظر اپنا
رسائی دیکھیے کب تا در مقصود ہوتی ہے
نہیں جز ذوق صادق اور کوئی راہبر اپنا
یہ نا ممکن کہ لائے تاب تیرے روئے روشن کی
اگر منہ چشمۂ خورشید میں دھوئے سحر اپنا
ازل سے شاہد حسن بتاں کا میں پجاری ہوں
نظر آتا ہے بت خانہ تو جھک جاتا ہے سر اپنا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.