لڑکیاں گھر میں نکھر آئی ہیں پھولوں کی طرح
لڑکیاں گھر میں نکھر آئی ہیں پھولوں کی طرح
وقت ٹھہرا ہے مگر سوکھی ببولوں کی طرح
دل تو کہتا ہے کہ ہر ہاتھ پہ بیعت کر لیں
لوگ یوں راہ میں ملتے ہیں رسولوں کی طرح
چھت کو تھامے رہو اس شہر میں انسان ابھی
سر اٹھائے ہوئے پھرتے ہیں بگولوں کی طرح
تیری شرطوں پہ مجھے زندگی منظور نہیں
میں نے چاہا ہے تجھے اپنے اصولوں کی طرح
دیکھ لینا مری تصویر کو حسرت سے سہی
یاد آؤں جو کبھی میں تجھے پھولوں کی طرح
کل کی تاریخ تمہیں ایسی سزا دے گی ظفرؔ
گھر میں لٹکا دئے جاؤ گے مقولوں کی طرح
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.