لڑتا ہے مشکل سے پر مشکل کشا ہوتا نہیں
لڑتا ہے مشکل سے پر مشکل کشا ہوتا نہیں
آدمی انسان ہوتا ہے خدا ہوتا نہیں
قصر عرفاں میں رسائی پاتے ہیں ارباب دل
ہر بشر کے واسطے در اس کا وا ہوتا نہیں
چشمہ سار نور میں عمر ابد کی کر تلاش
چاہ تاریکی میں اب آب بقا ہوتا نہیں
اس حقیقت کو نہ سمجھیں گے یہ خواہان بہشت
کاسۂ دریوزہ ہر دست دعا ہوتا نہیں
ہر نفس سے مل نہیں سکتی ہے بے جانوں کو جان
ہاتھ ہر انسان کا دست شفا ہوتا نہیں
ہے فلک پر منبع انوار تنہا آفتاب
ہر ستارہ چرخ پر ظلمت ربا ہوتا نہیں
زیست کے ساحل نشیں یہ بھی ہے اک شکل سراب
حلقۂ گرداب دریا نقش پا ہوتا نہیں
کرتا ہے کوشش تو اپنی سی ہر انساں تا بہ عمر
حق تو یہ ہے زندگی کا حق ادا ہوتا نہیں
اصل فدیہ صرف احساس ندامت ہے ولیؔ
سیم و زر یا سر کسی کا خوں بہا ہوتا نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.