لفظ گونگے ہیں انہیں شعلہ بیانی دے دے
لفظ گونگے ہیں انہیں شعلہ بیانی دے دے
مثل صرصر مرے خامے کو روانی دے دے
پھر وہی جھوٹ کا لشکر ہے مرے چاروں طرف
پھر مجھے حوصلۂ صدق بیانی دے دے
میرے گلشن کی طرف بھیج کوئی ابر بہار
ہونٹ سوکھے ہیں گلوں کے انہیں پانی دے دے
زندگانی مری بے کیف ہوئی جاتی ہے
کوئی کردار نیا کوئی کہانی دے دے
میری ہر شام ہوئی شام غریباں جیسی
میری قسمت میں تو اک شام سہانی دے دے
تیرے بندوں پہ زمیں سخت ہوئی جاتی ہے
اے خدا ان کے لئے جائے امانی دے دے
جس کو بچپن نہ ملا ہو اسے بچپن ہو عطا
قبل از وقت بزرگوں کو جوانی دے دے
جو تری ذات کے منکر ہیں مرے رب کریم
اپنے ہونے کی انہیں تازہ نشانی دے دے
اس خرابے میں کسی طرح نہیں لگتا دل
پھر مجھے حوصلہ نقل مکانی دے دے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.