لفظ کچھ اور ہیں ابرو کا اشارہ کچھ اور
لفظ کچھ اور ہیں ابرو کا اشارہ کچھ اور
اب کے لگتا ہے کہ ظالم کا ہے منشا کچھ اور
مجھ کو معلوم نہ تھا ایسی بھی ہوتی ہوگی
زندگی کا تھا تصور میں تو نقشا کچھ اور
یوں خموشی سے نہاتا نہیں خوں میں اپنے
اے مری خاک وطن تجھ سے ہے وعدہ کچھ اور
بد گمانی بھی نہیں اتنی کسی سے اچھی
میں نے کچھ اور کہا آپ نے سمجھا کچھ اور
اور بھی کتنے طریقے تھے ستم کے رائج
ظلم ڈھانے کا مگر تیرا طریقہ کچھ اور
ظلم کی عمر بہت لمبی نہیں ہوتی ہے
صبر سے کر لو ستم اس کے گوارہ کچھ اور
کھیل کچھ اور مداری کے ابھی باقی ہیں
چاہتے بھی ہیں کہ دیکھیں یہ تماشہ کچھ اور
زندگی جیسی بھی ہو شکوہ نہیں کرتے دانشؔ
درد مندوں کا ہے جینے کا طریقہ کچھ اور
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.