لفظ لکھتا ہے کہ زنجیر بنا دیتا ہے
لفظ لکھتا ہے کہ زنجیر بنا دیتا ہے
وہ تو حیرت کو بھی تحریر بنا دیتا ہے
تم اسے صرف نمی کہہ کے غلو مت برتو
اشک کو درد ہمہ گیر بنا دیتا ہے
اک تسلسل میں مناظر نظر آتے ہیں مجھے
عشق ہر خواب کو زنجیر بنا دیتا ہے
اس کے لفظوں میں وہ جادو ہے سر بزم سخن
لب ہلاتا ہے کہ تصویر بنا دیتا ہے
درد سے عذر نہ برتو کہ یہی درد اکثر
میر کو میر تقی میر بنا دیتا ہے
میں اسی اسم کی برکت میں ہوں سرشار فداؔ
جو اندھیرے کو بھی تنویر بنا دیتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.