لفظ ترتیب سے رکھتا ہوں میں تمثیل کے ساتھ
لفظ ترتیب سے رکھتا ہوں میں تمثیل کے ساتھ
کون کرتا ہے بیاں فلسفہ تفصیل کے ساتھ
اشک پیدا ہوا آنکھوں کی زمیں سے یک دم
آئنہ ٹوٹ گیا ہجر کی تکمیل کے ساتھ
میری آواز بہت دور تلک جائے گی
آیت ہجر سناؤں گا میں ترتیل کے ساتھ
میرے اشعار میں پیغام تھا دنیا کے لیے
میرا دیوان بھی رکھا گیا انجیل کے ساتھ
دن نکلتے ہی اترتا ہے کھلے پانی میں
جانے کیا ربط ہے سورج کا مری جھیل کے ساتھ
میری جانب بھی تو کچھ تشنہ دہاں آئے گیں
میرا دریا بھی تو بہتا ہے ترے نیل کے ساتھ
روشنی زخم چھپائے بھی تو کیسے آخر
میں نے سورج کو شکستہ کیا قندیل کے ساتھ
تو ہوس زاد ہے اے دوست بدن کا مارا
تیرا کچھ خاص تعلق ہے عزازیل کے ساتھ
ان کی پرواز پہ افلاک فداؔ ہوتا ہے
اب تو شاہین بھی اڑتے ہیں ابابیل کے ساتھ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.