لفظوں میں انقلاب کی تحریر قید ہے
لفظوں میں انقلاب کی تحریر قید ہے
ذہنوں میں ظلم و جور کی تصویر قید ہے
کیسے ملے گی تلخیٔ ایام سے نجات
اب تو حصار زہر میں اکسیر قید ہے
بڑھتی ہی جا رہی ہے ستم پروری کی آگ
آخر کہاں دعاؤں کی تاثیر قید ہے
ہندوستاں ہے دست سیاست میں اس طرح
جس طرح صید گاہ میں نخچیر قید ہے
برفیلی وادیوں میں جہنم کا رقص ہے
شعلوں میں آج جنت کشمیر قید ہے
پھولوں کی بے بسی کا کہاں تک ہو تذکرہ
کانٹوں میں جب بہار کی تفسیر قید ہے
تقدیر کوہ کن پہ لگاتی ہے قہقہہ
دشت انا میں تیشۂ تدبیر قید ہے
ان اونچی چمنیوں سے نکلتے دھوئیں کے بیچ
محنت کشوں کے خواب کی تعبیر قید ہے
ہے زندگی غنیم کی اس وقت تک ندیمؔ
جب تک مری نیام میں شمشیر قید ہے
- کتاب : سراب دشت امکاں(غزلیات) (Pg. 35)
- Author : ڈاکٹر امتیاز ندیم
- مطبع : مکتبہ نعیمہ صدر بازار(مئو ناتھ بھنجن) (2020)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.