لگ گئی آگ تبسم کے شرر ہونے تک
لگ گئی آگ تبسم کے شرر ہونے تک
دل جگر داغ بنے چشم کے تر ہونے تک
ظلمت شب میں حریفوں سے یہی کہنا تھا
نہ سحر ہوگی کبھی خون جگر ہونے تک
وقت نے سامنے دیوار کھڑی کر دی ہے
کیوں نہ خاموش رہے عشق سحر ہونے تک
بزم جاناں کا ستم بزم حریفاں کا خطر
جائیں تو جائیں کہاں عمر بسر ہونے تک
لفظ کے شیشہ گرو زیب نہیں سنگ انا
گفتگو نرم رہے ختم سفر ہونے تک
شوق دیدار اٹھا دے گا حجابات نظر
دید ہوتی ہی نہیں حسن نظر ہونے تک
کھینچ لائی ہے کہاں ہم کو تری یاد ادیبؔ
لٹ گئے راہ میں ہم تجھ کو خبر ہونے تک
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.