لگ رہا ہے آج میرے دل میں ایسا شور ہے
لگ رہا ہے آج میرے دل میں ایسا شور ہے
ہر طرف بادل ہیں کالے اور برپا شور ہے
ذہن کے خالی دریچوں سے کوئی جھانکا کہ اب
پاؤں رکھتی ہوں اٹھاتی ہوں تو اٹھتا شور ہے
غم لگی جب بانٹنے تو دل یہی کہنے لگا
راز افشا نہ کرو دنیا میں برپا شور ہے
دل سمندر اور پیاسا سانحہ کچھ ہے عجب
خواہشوں کی پیاس دیکھو حشر جیسا شور ہے
ہے خوشی ہی ابتدا اور غم ہے اس کی انتہا
کیسا پھر کرب مسلسل پھر یہ کیسا شور ہے
میں ہوں چہرہ وقت کا اور حوصلے دیکھو ذرا
حبس ہے چاروں طرف اور بارشوں کا شور ہے
سب پرندے بچ گئے ہیں موسموں کی گرد سے
اب بہارؔ گلستاں آئی یہ اٹھتا شور ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.