لگا دیا مری وحشت نے سب ٹھکانے سے
لگا دیا مری وحشت نے سب ٹھکانے سے
ہوا تو ڈرتی ہے اب خاک تک اڑانے سے
مری نظر سے ہوا اک غلط شکار ہے وہ
یہ تیر چوک گیا تھا کبھی نشانے سے
یہ رقص اس کی بدولت ہے وحشتوں کا یہاں
وگرنہ کون ہے واقف مرے ٹھکانے سے
تلاشتا تھا بہانہ وہ قرب کا میرے
جو چاہتا ہے بچھڑنا کسی بہانے سے
وہی ٹھہرتا ہے عنوان کاوشوں کا مری
میں اس کو لاکھ بھی رکھوں الگ فسانے سے
نظر کے ہوتے ہوئے کچھ نظر نہیں آتا
یہ مسئلہ ہے کسی کے نظر نہ آنے سے
وہ بے وفا بھی ہے حصہ اسی زمانے کا
گلا کیا نہیں یہ سوچ کر زمانے سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.