لگا کہ جیسے کسی کانپتے ہرن کو چھوا
لگا کہ جیسے کسی کانپتے ہرن کو چھوا
ہمارے ہاتھوں نے جب پھول سے بدن کو چھوا
تمام جسم میں آسودگی سی پھیل گئی
ترے دہن نے کبھی جب مرے دہن کو چھوا
سمٹ کے آ گئی کاغذ پہ صورت اشعار
ہماری فکر نے جب بھی کسی گھٹن کو چھوا
کئی مقام پہ دونوں ملے ضرور مگر
کشن نے رادھا کو رادھا نے کب کشن کو چھوا
لپٹ کے پہنچا میں جب نیکیوں کی خوشبو میں
لحد کی مٹی نے ڈرتے ہوئے کفن کو چھوا
کبھی نہ ہو سکی اظہار عشق کی جرأت
یہ اور بات کئی صورتوں نے من کو چھوا
ہم اپنی جان بھی کر دیں گے فیضؔ اس پہ نثار
اگر کسی نے کبھی عظمت وطن کو چھوا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.