لگا مجنوں کو زہر عشق کیا آب بقا ہو کر
لگا مجنوں کو زہر عشق کیا آب بقا ہو کر
وہ زندہ ہو گیا گویا محبت میں فنا ہو کر
بنے تھے میہماں آغاز الفت میں مرے دل میں
مکین مستقل اب بن گئے شیریں ادا ہو کر
مٹاتے جو رہے مجھ کو مجسم ظلم بن بن کر
انہیں کے دل پہ میں ابھرا کیا نقش وفا ہو کر
انہیں کو جلوہ ریزی بن گئی تھی چاندنی غم کی
افق پہ دل کی وہ چمکا کئے ماہ عزا ہو کر
کچھ ایسی تھی کشش مجھ میں خراج حسن بھی پایا
ہوا مشہور میں عشق و محبت کا خدا ہو کر
ٹھکانہ یاد ماضی کا اگر ہے تو مرا دل ہے
کہاں پر جائیں گی سرتاجؔ وہ دل سے جدا ہو کر
- کتاب : SAAZ-O-NAVA (Pg. 156)
- مطبع : Raghu Nath suhai ummid
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.