لگائے بیٹھے ہیں مہندی جو میرے خوں سے پوروں میں
لگائے بیٹھے ہیں مہندی جو میرے خوں سے پوروں میں
یہی تو رہزنوں میں ہیں یہی ہیں دل کے چوروں میں
پڑے رہتے ہیں اکثر سوئے مشکیں روئے جاناں پر
بہت دیکھا ہے ہم نے اتفاق ان کالے گوروں میں
لگائی آگ ان کے حسن عالم سوز نے ہر سو
جلانے چو لکھا بیٹھے ہیں یوں کورے سکوروں میں
وفور صحبت اغیار سے کچھ ایسے کھل کھیلے
نہ وہ جھیپیں ہزاروں میں نہ شرمائیں کروروں میں
ہمیں کوئے بتاں سے دو قدم اٹھنے نہیں دیتی
ہماری ناتوانی ان دنوں ہے ایسے زوروں میں
اماں دیتا نہیں وہ چاہنے والوں کو مر کر بھی
ہمارے نام کو ظالم نے پٹوایا ڈھنڈوروں میں
مرے نالوں کا عاشقؔ رنگ اڑایا عندلیبوں نے
خرام یار کی شہرت ہوئی سارے چکوروں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.