لگے ہیں سال کئی بادلوں کو آتے ہوئے
لگے ہیں سال کئی بادلوں کو آتے ہوئے
درخت سوکھ گئے دھوپ میں نہاتے ہوئے
سفر یہ عشق کا دشوار ہو گیا کتنا
میں کھو گیا ہوں اسے راستہ بتاتے ہوئے
اے کاش نیند کو کوئی مرا پتہ دے دے
تمام خواب ہیں آنکھوں میں کسمساتے ہوئے
ہے اختیار اداسی کا اس قدر مجھ پر
میں رو پڑا ہوں کئی بار مسکراتے ہوئے
نہ جانے کس طرح اس نے غزل کہی ہوگی
مرا تو دم سا نکلتا ہے گنگناتے ہوئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.