لگے ہوئے ہیں زمانے کے انتظام میں ہم
لگے ہوئے ہیں زمانے کے انتظام میں ہم
کبھی خواص میں شامل کبھی عوام میں ہم
پکارتے ہیں بتوں کو خدا کے نام سے ہم
گناہ کرتے ہیں اور کتنے اہتمام میں ہم
پھر اس کا دخل بھی کیوں ہو ہمارے کاموں میں
مداخلت نہیں کرتے خدا کے کام میں ہم
پناہ مانگتی ہے دھار تیغ معنی کی
وہ کاٹ رکھتے ہیں الفاظ بے نیام میں ہم
اب آفتاب سے مہتاب بن گئے ہوں گے
نظر نہ آئیں گے لیکن غبار شام میں ہم
نگاہ اس کی مری سمت چہرہ اور طرف
سو چوک جاتے ہیں اندازۂ سلام میں ہم
مری نماز کی رفتار پر نظر رکھو
رکوع و سجدے میں ہیں اور نہ ہیں قیام میں ہم
سبھی سماعتیں آنکھوں کو کھول کر رکھیں
چمک اٹھیں گے اچانک کسی کلام میں ہم
اچانک آتے ہیں گرداب جیسے دریا میں
اک انقلاب کی آنکھیں لیے عوام میں ہم
خود اپنے جسم کی بے حرمتی بھی کرتے رہے
فنا بھی ہوتے رہے کوشش دوام میں ہم
ہمیں بھی دخل ہے کچھ کار گاہ عالم میں
ہر ایک کام کے باہر ہر ایک کام میں ہم
ہمارا نام تو ہے قیس ساکن صحرا
پکارے جاتے ہیں احساسؔ عرف عام میں ہم
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.