لگے وہ بھولنے پھر آج لفظوں کی روانی میں
لگے وہ بھولنے پھر آج لفظوں کی روانی میں
ہمارا بھی تو کوئی ذکر تھا ان کی کہانی میں
اگر کرتا ہے یوںہی مہربانی آپ پر کوئی
غرض کوئی چھپی ہوتی ہے اس کی مہربانی میں
ہمارے شہر میں جو آج کل دہشت کا چرچا ہے
ہے کس کا ہاتھ آخر اس بلائے ناگہانی میں
مٹا دیتا ہے ظالم وقت آخر خال و خد سب کے
ہوا کرتے ہیں سب ہی خوبصورت نوجوانی میں
گرانی ہر طرح کی تھی گوارہ اب تلک لیکن
خلوص و مہر بھی مہنگے ہوئے دور گرانی میں
زباں ہوتی تو شاید اور بھی کیا کچھ نہ کہہ جاتے
بہت کچھ کہہ گئے دنیا سے ہم اس بے زبانی میں
کھلیں جب پھول تو ہم کوچ کر جائیں گلستاں سے
بھلا رکھا ہی کیا ہے دہر کی اس باغبانی میں
محبت تھی یا پاگل پن نہیں معلوم کچھ عذراؔ
لٹا بیٹھے ہم اپنی جاں تمہاری پاسبانی میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.