لگی ہے مسی پان کھائے ہوئے ہیں
لگی ہے مسی پان کھائے ہوئے ہیں
سنانے پہ بیڑا اٹھائے ہوئے ہیں
غضب ہے حسینوں سے دل کا لگانا
یہ آفت کے پتلے بنائے ہوئے ہیں
مرے خط کو پھاڑا رقیبوں کے آگے
کسی کی وہ پٹی پڑھائے ہوئے ہیں
الجھنے سے بالوں کے بگڑو نہ صاحب
تمہارے ہی یہ سر چڑھائے ہوئے ہیں
کلیجہ ہتھیلی پہ رکھ لوں تو جاؤں
وہ ہاتھوں میں مہندی لگائے ہوئے ہیں
شب ہجر جب خواب دیکھا یہ دیکھا
کہ تجھ کو گلے سے لگائے ہوئے ہیں
تری تیغ کی آب جاتی رہی ہے
مرے زخم پانی چرائے ہوئے ہیں
جدھر دیکھتا ہوں انہیں کا ہے جلوہ
وہ نظروں میں ایسے سمائے ہوئے ہیں
اتاریں گے کس کس کو نظروں سے انجمؔ
وہ کیوں آج تیوری چڑھائے ہوئے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.