لگتا ہے کوئی جلوہ نما ہے چراغ میں
لگتا ہے کوئی جلوہ نما ہے چراغ میں
اک رنگ روشنی سے جدا ہے چراغ میں
لو تھرتھرائی تھی کہ میں سجدے میں گر پڑا
اک وہم سا ہوا تھا خدا ہے چراغ میں
سینے میں جگمگاتا ہے دل دل میں تیرا عشق
گویا کوئی چراغ رکھا ہے چراغ میں
ڈٹ تو گیا ہے تیز ہواؤں کے سامنے
اب دیکھنا ہے کتنی انا ہے چراغ میں
شعلے کی ہر لپک میں جھلک ہے جمال کی
یہ کون آ کے بیٹھ گیا ہے چراغ میں
کھنچتے ہیں شام ہی سے دل و دیدہ اس طرف
اعجاز ہے کرشمہ ہے کیا ہے چراغ میں
انصرؔ کچھ اس طرح سے لپکتی ہیں آندھیاں
جیسے کوئی خزانہ چھپا ہے چراغ میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.